کورونا وائرس کا پھیلاؤ چین سے باہر چین سے زیادہ



کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری کووِڈ 19 کے نئے مریضوں کی تعداد گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چین کے مقابلے میں دیگر ممالک میں نو گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسی تناظر میں یورپی یونین نے اس وائرس کے پھیلاؤ کے خطے کی شرح بلند کر دی ہے، جب کہ عالمی سطح پر اس وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی تین ہزار سے تجاوز کر گئی  ہے۔

کورونا وائرس کا خطرہ: پاک افغان سرحد بند

 جرمن شہری کون سی ضروری چیزیں ذخیرہ کر رہے ہیں

چینی حکومت نے اسی تناظر میں اٹلی، ایران اور جنوبی کوریا سے بیجنگ پہنچنے والے افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے دنیا ایک غیرعمومی صورت حال کا شکار ہو چکی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں یورپ اور امریکا میں بھی اس وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریوسیس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''ہم نے اس سے قبل سانس کی ایسی کوئی بیماری نہیں دیکھی، جو اس طرح پھیلتی رہی ہو۔ تاہم یہ بیماری درست اقدامات سے روکی جا سکتی ہے۔

اس وقت دنیا کے ساٹھ سے زائد ممالک میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 90 ہزار سے زائد ہو چکی ہے، جب کہ اس کی وجہ سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں بھی اکتیس سو سے زائد ہوچکی ہیں۔ ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق چین سے تھا، لیکن چینی حکومت کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق وہاں اس وائرس سے متاثرہ نئے مریضوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چین میں اس وائرس سے متاثرہ نئے 125 کیس سامنے آئے۔ چینی حکام کے مطابق اکیس جنوری سے چین میں اس وائرس کے پھیلاؤ میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب جنوبی کوریا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا وائرس کے چھ سو نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اب جنوبی کوریا میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد قریب پانچ ہزار ہو گئی ہے۔ چین کے بعد جنوبی کوریا اس وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں اب دوسرے نمبر پر ہے۔

Post a Comment

0 Comments